آپ نےوہ قصہ تو سُنا ہوگاجس میں ابلیس مٹھائی کی دکان میں دیوار پر مٹھائی کا شیرہ لگاتا ہے جس پر مکھی بیٹھ جاتی ہے، مکھی پر دکاندار کی بلّی چھلانگ لگا دیتی ہے، بلّی پردکان پر آئےایک گاہک کا کتّا حملہ کردیتا ہے اور اس دنگامشتی کے نتیجے میں دکاندار کےمٹھائیوں اور دودھ کے ٹب گِر جاتے، دکاندار اس تمام نقصان کا زمہ دار کتّے کو ٹھہرا کر کتّے کے مالک سے توخ تڑاخ کرتا ہے جوبعد میں ہاتھا پائی میں تبدیل ہوکر ایک بہت بڑا جھگڑا بن جاتاہے۔
سترہ مئی کو میں حسب معمول فیس بک پر گیا تو خبریں پڑھتے ہوئے مشہور کالم نگار جاوید چوہدری صاحب کے پیغام پر نظر پڑی جس میں انہوں نے بس اتنا ہی لکھا تھا کہ رپورٹ تھس اور ساتھ میں ایک ربط بھی تھا جس پر جانے کے بعد معلوم ہوا وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے یومِ خاکہ کشی کے بارے میں ہے۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا اس کو دیکھتے، پڑھتے اور سنتے ہوئے مسلسل اوپر بیان کردہ قصہ ذہن میں گردش کرتارہا۔
اب خدامعلوم وہ فیس بک صفحہ کس نے بنایا تھا لیکن وہ جو کوئی بھی تھا اس نے ابلیس کا کردار ادا کیا ہے جو نہ تو پریشانی کی بات ہے اور نہ ہی حیرانگی کہ کیونکہ آپ ایک شیطان سے شیطانی کے علاوہ کس چیز کی توقع کرسکتے ہیں۔ لیکن!! افسوس اور بال نوچنے کی حدتک حیرانگی وپریشانی کی بات یہ ہے کہ ہم نے کتّے اور بلّی کا کردار ادا کیا ہے، اور بعد میں پاکستانی حکومت، لاہوراعلٰی عدالت دکاندار اور گاہک بن کرمیدان میں آگئےجوخبر بن کر پوری دنیا کی اطلاعات و نشریات کی دنیا میں گردش کرنے لگی۔
میں سمجھتا ہوں اس شیطانی حرکت کو کم از کم پاکستانی فیس بک استعمال کنندان میں تیزی سے پھیلنے کی ایک وجہ خود پاکستانی ہی تھے، اور اس کی وجہ ہماری ایک بہت بری عادت ہے چغل خوری کی، چاہے عام ہو یا خاص اگر ہمیں کوئی نئ خبر مل جائے تو تب تک چَین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک خبر کو آگے نہ پہنچادیں، بنا سوچے سمجھے کہ خبر آگے پہنچانے کے لائق ہے بھی یا نہیں۔ اب اسی معاملے کو لے لیں اگر آپ کو کسی ذریعے سے یہ معلوم ہوہی گیا کہ فیس بک پر کسی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر یوم خاکہ کشی منانے کی مذموم حرکت کی ہے اور جس سے آپ کے دل کو ٹھیس پونہچی ہے تو اب تو یہ ضروی ہے کہ آپ اس خبر کو اپنے دوست یار سے چھپائیں کہ ان کے دل کو بھی خواہ مخواہ تکلیف ہوگی، لیکن اس کے برعکس ہم نے خواہ اچھے ارادے سے ہی سہی اس شیطانی حرکت کی تشہیر کرنے میں ایک بہت بڑا حصہ ڈالاہے۔
(جاری ہے)
”میں سمجھتا ہوں اس شیطانی حرکت کو کم از کم پاکستانی فیس بک استعمال کنندان میں تیزی سے پھیلنے کی ایک وجہ خود پاکستانی ہی تھے، اور اس کی وجہ ہماری ایک بہت بری عادت ہے چغل خوری کی...“
جواب دیںحذف کریںبالکل ایسا ہی ہے جناب. پر سمجھتا کون ہے یہاں؟
بھائی، یہ پوسٹ لکھ کر، کام تو آپ نے بھی وہی کیا ہے جس سے منع کر رہے ہیں(: بہرحال، لوگوں کو نہ بتانے کے علاوہ اور کیا کرنا چاہیے تھا؟ یا کس طرح احتجاج کرنا تھا؟
جواب دیںحذف کریں