منگل، 18 مئی، 2010

جہاز اڑنے والا ہے۔۔۔فلائے کرنے والاہے

خبردار !! آئندہ جہاز میں سفر کے دوران فون پر بات چیت کے لیے الفاظ کا چناؤ سوچ سمجھ کر کیجیئے گا ورنہ آپ کے ساتھ بھی دیوبند میں فاروقیہ مدرسے کے سربراہ مولانا نورالھدیٰ جیسے واقعہ پیش آسکتا ہے۔

 بی بی سی اردو کے ساتھ بات چیت میں مولانا نے بتایا میں سفر پر جارہا تھا۔ جہاز میں اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا۔ میری بغل والی سیٹ پر ایک لڑکی بیٹھی تھیں۔جہاز میں سوار اور لوگ بھی فون پر باتیں کررہے تھے اور وہ لڑکی بھی فون پر باتیں کررہی تھی۔اس لڑکی نے بھی اپنے لواحقین سے باتیں کی ۔ ہندی اور انگلش میں وہ باتیں کررہی تھی تو اس سے مجھے اندازہ ہوا کہ وہ ہندوستانی تھی۔ میں نے بھی اپنی اہلیہ اور اپنے بیٹے سے فون پر بات کی۔میرالڑکا مجھے ائرپورٹ پر چھوڑنے آیا تھا، اس نے مجھے فون کیا اور پوچھا کہ ابو جہاز میں بیٹھ گئے تو میں نے اس سے کہا کہ جہاز میں بیٹھ گیا ہوں اور بس پندرہ بیس منٹ میں جہاز اڑنے والا ہے۔اس کے بعد میں نے کوئی اور بات نہیں کی ۔ اس لڑکی سے تو میرے سامنے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی گئی لیکن اہلکار نے مجھے بتایا کہ اس لڑکی نے انہیں بتایا ہے کہ میں جہاز کو اڑانے کی بات کر رہا تھا۔

ان کو چاہیے تھا کہ پھر وہ مجھے جانے دیتے۔ مجھے بعد میں پتہ چلا کہ دوسری فلائٹ سے اس لڑکی کو بھیج دیاگیا۔ لیکن بار بار الگ الگ افسران انفرادی شکل میں یا پھر گروپ میں آتے رہے اور جہاز کو اڑانے والی بات کرتے رہے۔ میں نے ان سے کہا کہ یہ بتائیں کہ ٹرین کو کہتے ہیں چلنے والی ہے۔گاڑی کے بارے میں کہتے ہیں چل رہی ہے کیونکہ چلتی ہے اور جہاز کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اڑنے والا ہے۔ ورنہ مجھے یہ بتادیں اسکا متبادل کیا ہے جہاز اڑتا نہیں تو کیا کرتا ہے۔ ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ مجھے انگریزی میں کہنا چاہیے تھا کہ جہاز اڑنے والا ہے تو میں نے ان سے کہا کہ میں ہندوستانی ہوں اور ہندی بولتا ہوں۔ اس کے بعد وہ میرے ساتھ عزت سے پیش آئیں۔ اس سے مجھے یہ اندازہ ہوا کہ ہر محکمے میں اچھے اور برے ملازم ہوتے ہیں۔ لیکن جو ذہنی تکلیف مجھے ہوئی اس سے مجھے ابھی تک بہت پریشانی ہے۔
 
مجھے ذاتی طور پر اس واقعے پر دلی افسوس ہوا۔ اب اساتذہ کرام بھی شک و شبے سے بالاتر نہیں ہیں۔

1 تبصرہ:

  1. میں نے جب خبرنامہ میں اس واقعہ کو سنا تو بڑا لطف آیا۔ بعد ازاں پتا چلا کہ یہ تو مبینہ دہشت گردی کا واقعہ ہے، تو ساری ہنسی غائب ہوگئی۔

    اسے کہتے ہیں کرے کوئی بھرے کوئی۔

    جواب دیںحذف کریں