ایک اچھے انسان کی تعریف کیا ہے؟ سادہ سے الفاظ میں، جو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے اور اس کو اپنی اہلیت کے مطابق پوری ایمانداری سے پوری کرے، یا کم از کم جس سے کسی دوسرے انسان کو تکلیف نہ پہنچے۔
ایک اچھے مسلمان کی تعریف کیا ہے؟ اوّل تو اچھا انسان ہی اچھے مسلمان ہونے کے لیے کافی ہے۔ لیکن اگر ہم اس کی سادہ تشریح کریں تو لاالہ اللہ محمد الرسول اللہ کا زبان سے ادا کرنے کے بعد خدا کے احکامات اور رسول اللہ ﷺ کی سنت پر ختی الامکان عمل کرنا ایک اچھے مسلمان کی نشانی ہے۔
ریاست کا اچھا شہری ہونے کی تعریف کیا ہے؟ جس طرح اچھا انسان اچھے مسلمان کی ضمانت ہے بالکل اسی طرح ایک اچھے شہری ہونے کے لیے اچھا انسان اورمسلمان ہونا ہی کافی ہونا چاہیئے۔
لیکن دنیا میں اب بھی ایسے معاشرے موجود ہیں جہاں یہ اصول لاگو نہیں ہوتے ہیں۔
مثلاً پاکستان میں اچھاانسان، مسلمان اورشہری ہونے کے لیے محض اپنے انسانی، مذہبی اورشہریت کی ذمہ داریاں بحسن و خوبی بجا لانا کافی نہیں ہے۔ پاکستان جیسے معاشروں میں آپ کو ایک اور چیز کی بھی ضرورت پیش آئےگی جسے اردوزبان میں سند اورانگریزی میں سرٹیفکیٹ کہتے ہیں۔ اس سرٹیفیکیٹ کے بغیر آپ کی انسانیت، آپ کے مذہبی عقائد اور آپ کی محب وطنی کوئی معنی نہیں رکھتی ہے۔
پاکستان جیسے معاشروں میں یہ اصول لاگو ہے کہ اچھا انسان آپ تب تک نہیں بن سکتے جب تک آپ کے پاس مسلمان ہونے کا تصدیق شدہ سرٹیفیکیٹ نہیں ہوگا۔
لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوجاتی ہے۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ اگر آپ نے مسلمان ہونے کا تصدیق شدہ سرٹیفیکیٹ حاصل کرلیا تو یہ بھی کافی نہیں ہے کیونکہ آپ کے مسلمان ہونے کے سرٹیفیکیٹ کو کوئی بھی "ایرا غیرا "کسی بھی سیاسی، مذہبی یا نقطع نظر کے اختلاف کی صورت میں ایک لمحے میں اس کی تصدیق کو متنازعہ قرار دے سکتا ہے، جس کے بعد آپ پرجدید قسم کی ایسی ایسی گالیاں اور لعن طعن کرنا جائز ہوجائے گا جو آپ کے آباؤ اجداد کے فرشتوں نے بھی نہیں سنیں ہوں گی۔
یہ بھی ممکن ہے کہ متنازعہ سرٹیفیکیٹ ہونے کے پاداش میں آپ کو "جہنم واصل" کیا جاسکتا ہے اور جس نے آپ کو "جہنم واصل" کیا ہے اس پر پھول نچھاور کیئے جائیں گے اوروہ مذہبی ہیرو کا درجہ حاصل کرجائے گا۔
آپ کا سرٹیفیکیٹ اس وقت تک متنازعہ رہے گا جب تک آپ اس "ایرے غیرے" سے اپنے مسلمانی سرٹیفیکیٹ کی دوبارہ تصدیق نہ کروالیں۔
لیکن یاد رہے کہ اپنے سرٹیفیکیٹ کی دوبارہ تصدیق کے بعد اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ کوئی "دوسرا ایرا غیرا" آپ کے نئے سرٹیفیکیٹ کی تصدیق کو متنازعہ قرار نہیں دے گا۔
آپ اپنے آپ کو اچھا مسلمان اور انسان سمجھتے ہیں اور ظاہر ہےجس وطن کے آپ باشندے ہیں آپ کا مذہب اور انسانی عقل ودانش آپ کو ریاست کا اچھا شہری ہونے کی ذمہ داریاں نبھانا بتا تا ہے، ایسے میں آپ اپنے آپ کو ریاست کا ذمہ دار شہری سمجھتے ہیں۔ ٹھیک ہے۔ بہت اچھی بات ہے۔
لیکن بدقسمتی سے پاکستانی معاشرے میں یہ خصوصیات اچھا شہری ہونے کی ضمانت نہیں ہیں۔
اچھے شہری ہونے کے لیے آپ کو "محب وطن" کا تصدیق شدہ سرٹیفیکیٹ چاہیئے۔ یہ سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا آسان بھی ہے اور مشکل بھی۔ آسان اس لیے کہ اس کے لیے عملی محنت کی زیادہ ضرورت نہیں ہے، بس ضرورت سے زیادہ سوچ بچار اور سوال کرنے سے اپنے آپ کو روکنا ہوگا۔ اور مشکل اسلیئے کیونکہ اس سرٹیفیکیٹ کو جاری کرنے کی مجاز صرف ایک ادارہ ہے۔
جیسے کہ پہلے کہاجاچکا ہے کہ "محب وطن" ہونے کے لیے آپ کو زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی ہے، بس آپ کو کرنا یہ ہے کہ مجاز ادارے کے سامنے "جی، سرجی آپ صحیح کہہ رہے ہیں" کی طرز کی "ٹی سی" کرنی ہوگی اور اگر اس میں آپ دن رات "بوٹ پالش" کرنے کا کام بھی شامل کرلیں توآپ کو "محب وطن" ہونے کے سرٹیفیکیٹ تھوک کے حساب سےجاری کردیئے جائیں گے۔
لیکن یاد رہے کہ محب وطنی کے پیمانے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ اس لیے اپنے آپ کو ہمیشہ "اپ ٹو ڈیٹ" رکھتے ہوئے "ٹی سی" اور "بوٹ پالش" کرنے کے طریقے بدلنے ہوں گے۔ ورنہ آپ کا انجام بھی دھوبی کے کتے جیسا ہوگا۔ گڈ لَک!!
ایک اچھے مسلمان کی تعریف کیا ہے؟ اوّل تو اچھا انسان ہی اچھے مسلمان ہونے کے لیے کافی ہے۔ لیکن اگر ہم اس کی سادہ تشریح کریں تو لاالہ اللہ محمد الرسول اللہ کا زبان سے ادا کرنے کے بعد خدا کے احکامات اور رسول اللہ ﷺ کی سنت پر ختی الامکان عمل کرنا ایک اچھے مسلمان کی نشانی ہے۔
ریاست کا اچھا شہری ہونے کی تعریف کیا ہے؟ جس طرح اچھا انسان اچھے مسلمان کی ضمانت ہے بالکل اسی طرح ایک اچھے شہری ہونے کے لیے اچھا انسان اورمسلمان ہونا ہی کافی ہونا چاہیئے۔
لیکن دنیا میں اب بھی ایسے معاشرے موجود ہیں جہاں یہ اصول لاگو نہیں ہوتے ہیں۔
مثلاً پاکستان میں اچھاانسان، مسلمان اورشہری ہونے کے لیے محض اپنے انسانی، مذہبی اورشہریت کی ذمہ داریاں بحسن و خوبی بجا لانا کافی نہیں ہے۔ پاکستان جیسے معاشروں میں آپ کو ایک اور چیز کی بھی ضرورت پیش آئےگی جسے اردوزبان میں سند اورانگریزی میں سرٹیفکیٹ کہتے ہیں۔ اس سرٹیفیکیٹ کے بغیر آپ کی انسانیت، آپ کے مذہبی عقائد اور آپ کی محب وطنی کوئی معنی نہیں رکھتی ہے۔
پاکستان جیسے معاشروں میں یہ اصول لاگو ہے کہ اچھا انسان آپ تب تک نہیں بن سکتے جب تک آپ کے پاس مسلمان ہونے کا تصدیق شدہ سرٹیفیکیٹ نہیں ہوگا۔
لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوجاتی ہے۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ اگر آپ نے مسلمان ہونے کا تصدیق شدہ سرٹیفیکیٹ حاصل کرلیا تو یہ بھی کافی نہیں ہے کیونکہ آپ کے مسلمان ہونے کے سرٹیفیکیٹ کو کوئی بھی "ایرا غیرا "کسی بھی سیاسی، مذہبی یا نقطع نظر کے اختلاف کی صورت میں ایک لمحے میں اس کی تصدیق کو متنازعہ قرار دے سکتا ہے، جس کے بعد آپ پرجدید قسم کی ایسی ایسی گالیاں اور لعن طعن کرنا جائز ہوجائے گا جو آپ کے آباؤ اجداد کے فرشتوں نے بھی نہیں سنیں ہوں گی۔
یہ بھی ممکن ہے کہ متنازعہ سرٹیفیکیٹ ہونے کے پاداش میں آپ کو "جہنم واصل" کیا جاسکتا ہے اور جس نے آپ کو "جہنم واصل" کیا ہے اس پر پھول نچھاور کیئے جائیں گے اوروہ مذہبی ہیرو کا درجہ حاصل کرجائے گا۔
آپ کا سرٹیفیکیٹ اس وقت تک متنازعہ رہے گا جب تک آپ اس "ایرے غیرے" سے اپنے مسلمانی سرٹیفیکیٹ کی دوبارہ تصدیق نہ کروالیں۔
لیکن یاد رہے کہ اپنے سرٹیفیکیٹ کی دوبارہ تصدیق کے بعد اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ کوئی "دوسرا ایرا غیرا" آپ کے نئے سرٹیفیکیٹ کی تصدیق کو متنازعہ قرار نہیں دے گا۔
آپ اپنے آپ کو اچھا مسلمان اور انسان سمجھتے ہیں اور ظاہر ہےجس وطن کے آپ باشندے ہیں آپ کا مذہب اور انسانی عقل ودانش آپ کو ریاست کا اچھا شہری ہونے کی ذمہ داریاں نبھانا بتا تا ہے، ایسے میں آپ اپنے آپ کو ریاست کا ذمہ دار شہری سمجھتے ہیں۔ ٹھیک ہے۔ بہت اچھی بات ہے۔
لیکن بدقسمتی سے پاکستانی معاشرے میں یہ خصوصیات اچھا شہری ہونے کی ضمانت نہیں ہیں۔
اچھے شہری ہونے کے لیے آپ کو "محب وطن" کا تصدیق شدہ سرٹیفیکیٹ چاہیئے۔ یہ سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا آسان بھی ہے اور مشکل بھی۔ آسان اس لیے کہ اس کے لیے عملی محنت کی زیادہ ضرورت نہیں ہے، بس ضرورت سے زیادہ سوچ بچار اور سوال کرنے سے اپنے آپ کو روکنا ہوگا۔ اور مشکل اسلیئے کیونکہ اس سرٹیفیکیٹ کو جاری کرنے کی مجاز صرف ایک ادارہ ہے۔
جیسے کہ پہلے کہاجاچکا ہے کہ "محب وطن" ہونے کے لیے آپ کو زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی ہے، بس آپ کو کرنا یہ ہے کہ مجاز ادارے کے سامنے "جی، سرجی آپ صحیح کہہ رہے ہیں" کی طرز کی "ٹی سی" کرنی ہوگی اور اگر اس میں آپ دن رات "بوٹ پالش" کرنے کا کام بھی شامل کرلیں توآپ کو "محب وطن" ہونے کے سرٹیفیکیٹ تھوک کے حساب سےجاری کردیئے جائیں گے۔
لیکن یاد رہے کہ محب وطنی کے پیمانے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ اس لیے اپنے آپ کو ہمیشہ "اپ ٹو ڈیٹ" رکھتے ہوئے "ٹی سی" اور "بوٹ پالش" کرنے کے طریقے بدلنے ہوں گے۔ ورنہ آپ کا انجام بھی دھوبی کے کتے جیسا ہوگا۔ گڈ لَک!!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں