آج بی بی سی اردو پر افسوس ناک خبر پاکستان کی معروف ناول نگار رضیہ بٹ انتقال کرگئیں پڑھنے کو ملی۔ انااللہ واناالیہ راجعون۔ محترمہ رضیہ بٹ نے مجموعی طور پر ترپن ناول لکھے ہیں لیکن ان کا ایک ناول ہے ''اماں''، یہ واحد ناول ہے جس کو پڑھنے کا موقع ملا۔ ''اماں'' پڑھنے کے بعدکوشش کے باوجود ان کے دوسرے ناول نہ پڑھ سکا۔
آج رضیہ بٹ کی موت کی خبر سے خیالات میں ان کے ناول ''اماں'' کی کہانی گردش کرنے لگی۔ بلاشبہ ''اماں'' اردو ادب کا ایک شاہکار ناول ہے۔ ویسے تو میری عادت ہے کتاب کوئی بھی ہو اگر شروع کے صفحات نے متاثر کیا تو دن ہو یا رات جب بھی موقع ملتا ہے اسے ختم کیئے بنا چین نہیں آتا، لیکن ''اماں'' واقعی ایک ایسا ناول ہے جو پہلے سطر سے آپ کو ایسے جکڑ لےگا جب تک آخری سطرنہیں پڑا، چین نہیں آئے گا۔ اور ناول کا اختتام تو ایسا ہے کہ کچھ لمحوں کے لیئے آپ کتاب ہاتھ میں تھام کرسوچتے رہ جائیں گے، کہ یہ ہوکیا گیا ہے۔
اے آر وائی ڈیجیٹل پر ایک ڈرامہ ہے ''مائی ڈیئرسوتن'' شاہد اب ختم ہوگیا ہے۔ ویسے تو میں نے پورا ڈرامہ نہیں دیکھا ہے لیکن جو دو تین اقساط دیکھنے کا موقع ملا ہے، میں کہہ سکتا ہوں اس ڈرامے کا بنیادی خیال رضیہ بٹ کے ناول ''اماں'' سے لیا گیا ہے۔ بی بی سی اردو کے مطابق مغربی پاکستان کی پہلی رنگین فلم نائلہ بھی رضیہ بٹ کے ناول پر مبنی تھی۔ اس کے علاوہ ان کے ناول ''انیلہ'' اور ''شبو'' پر بھی فلمیں بنیں ہیں اورایک ڈرامہ سیریل ''ناجیہ'' بھی انہی کے ناول پربنی ہے جسے بہت کامیابی حاصل ہوئی۔
اللہ تعالٰی محترمہ رضیہ بٹ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے، اور ان کے لواحقین کو صبرو جمیل عطافرمائے۔ آمین۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں