جمعہ، 4 جون، 2010

عوامی جمہوریہ چین 4 جون 1989 تیانامین سکوائر قتل عام

4 جون 1989 اظہار آزادی کے لیےایک سیاہ ترین دن ہے۔ اس دن ایک نادرشاہی حکومت نے نہتے اور کمزورانسانوں کی آواز کو دبانے کے لیے ٹینکوں اور گولیوں کا استعمال کرکے ان کا قتل عام کیا۔ لیکن حق اور سچائی کی آوازکون دبا سکا ہے؟ یہ آواز نہ تو لوہے کے ہاتھی سے دب سکتی ہے اور نہ ہی بندوق کی گولی سے۔ نادرشاہی اس آواز سے اتنی خوف زدہ ہے کہ اپنے گھر کی تمام کھڑکی دروازے بند کرنے کے باوجود اسے ہر وقت یہی خوف لگا رہتا ہے کہ کہیں یہ آواز کسی نہ کسی کونے کھدرے اسے ندر آناجائے۔





میری اکیلی آواز سے تمہارا خوف چیخ چیخ کر میرے برحق ہونے کی گواہی دے رہا ہے ۔۔۔

اے نادرشاہی چاہے تم کچھ بھی کرلو یہ آواز دبے گی نہیں ۔۔۔

احتجاج کرنا میرا بنیادی حق ہےاوریہ حق تم مجھ سے چھین نہیں سکتے ۔۔۔

میں بولوں گا ۔۔۔ میں احتجاج کروں گا ۔۔۔

اس وقت تک احتجاج کروں گا ۔۔۔

جب تک میرا پیدائشی حق تم مان نہیں لو ۔۔۔

تم حق کی آواز خاموش نہیں کرسکتے۔۔۔

تم میرے جسم کو تو ٹینک کے نیچے روندھ سکتے میری آواز کو نہیں ۔۔۔

تم میرے جسم کوچاردیواری کےاندر بند کرسکتے ہو میری روح کو نہیں ۔۔۔


اے راہ حق کے شہیدو، اے 4 جون تیانامین سکوائر کے شہیدو تمہیں سلام ۔۔۔

تم نے اپنے آج کو آنے والی نسلوں کے لیے قربان کردیا، تمہاری بہادری کو سلام ۔۔۔

اظہار آزادی کی تماری یہ مشعل انشاءاللہ تا قیامت تمہارے جانشین گرنے نہیں دیں گے۔ 

1 تبصرہ:

  1. السلام علیکم۔
    ڈاک کے انبار میں فیس بک پر آپ کی دوستی کی دعوت نظر آئی تو یہ بتانے چلا آیا کہ میں فیس بک چھوڑ کر ٹویٹر اور گوگل بز پر منتقل ہو گیا ہوں۔ اگر آپ مجھ سے رابطہ رکھنا چاہیں تو یہاں سے رکھ سکتے ہیں۔

    ٹویٹر پر:
    http://twitter.com/muhammad_saad

    گوگل بز پروفائل:
    http://www.google.com/profiles/113092567196967740654

    جواب دیںحذف کریں