جمعہ، 9 مئی، 2014

خوشیوں کی قیمت۔۔۔چند باتیں



آپ نے کبھی  ہنستے کھیلتے بچوں کا مشاہدہ کیا ہے؟  اُن کے شادمان چہروں اورآنکھوں میں مسرت اور خوشی کے جذبات کو محسوس کیا ہے؟ پھر آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ بچے جن چیزوں پر مسرت کا اظہار کرتے ہیں ان میں ایسی بھی کوئی خاص بات نہیں ہوتی کہ انسان خوشی سے جگماتا نظر آئے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے بچے بہت معمولی اورچھوٹی چھوٹی چیزوں پر بہت خوش ہوتے ہیں۔

 2 مئی کو رابعہ کی سالگرہ تھی تو تحفے میں مَیں نے اُسے ہاتھ پر پہننے والی گھڑی دی۔ وہ بہت خوش ہوئی۔ رابعہ بھی دوسرے بچوں کی طرح معمولی معمولی چیزوں پر بہت خوش ہوتی ہے۔ جیسے اگر میں اسے کہوں کہ فلاں دن میری چھٹی ہے تو مَیں تمہیں پارک گمانے لے جاؤں گا، یا ہم لائبریری جائیں گے اور ساتھ شاپنگ پلازہ میں ونڈو شاپنگ کریں گے تو یہ سن کر اس کا چہرہ خوشی سے پھولے نہیں سماتا۔ اور اگر میں اسے کہہ دوں کہ فلاں دن بیچ پر جائیں گے یا امیوزمنٹ پارک جائیں گے پھر تو وہ روزانہ دن گنتی ہے اور ساتھ میں یاددہانی بھی کراتی ہے کہ ابُو!! یاد رہے ہم اس دن جارہے ہیں۔

میں حیران ہوجاتا ہوں اور  سکون اور اطمینان بھی ملتا ہے کہ رابعہ ان چیزوں سے بہت، بہت خوش ہوتی ہے۔۔۔وہ خوش ہے، تو میں بھی اس کے ساتھ خوش ہوتا ہوں۔

لیکن اگر مجھے ذاتی طور پر کوئی کہے کہ چلو پارک چلتے ہیں، لائبریری چلتے ہیں، یا شاپنگ پلازہ چلتے ہیں تو میں اسے کہوں گا، کیا بورنگ کرنے والی باتیں کررہے ہو۔۔۔ان چیزوں سے مجھے ویسی خوشی نہیں ملے گی جیسے رابعہ کو ملتی ہے۔۔۔ تب احساس ہوتا ہےکہ جیسے جیسے انسان کی عمربڑتی ہے، اس کے ساتھ اس کی خوشیوں کی قیمت بھی بڑرہی ہوتی ہے۔ ۔۔اورپھر خود سے سوال کرتا ہوں کہ کہیں میں نےبھی اپنی خوشیوں کی قیمت اس حد تک مہنگی تو نہیں کردی جسے میں افورڈ ہی نہیں کرسکتا؟